Sunday, June 15, 2014

دل بھی کرتا ہے یاد چھپ کے تجھے


دل بھی کرتا ہے یاد چھپ کے تجھے
نام لیتی نہیں زباں تیرا

کس سے پوچھوں گا میں خبر تیری
کون بتلائے گا نشاں تیرا

تیری رسوائیوں سے ڈرتا ھوں
جب ترے شہر سے گزرتا ھوں

حال دل بھی نہ کہہ سکا گرچہ
تو رھی مدتوں قریب مرے

تو مجھے چھوڑ کر چلی بھی گئی
خیر قسمت مری نصیب مرے

اب میں کیوں تجھ کو یاد کرتا ہوں
جب ترے شہر سے گزرتا ہوں

گو زمانہ تری محبت کا
ایک بھولی ھوئی کہانی ھے

کس تمنا سے تجھ کو چاہا تھا
کس محبت سے ھار مانی ھے

اپنی قسمت پے ناز کرتا ہوں
جب ترے شہر سے گزرتا ھوں

کوئی پرسان حال ہو تو کہوں
کیسی آندھی چلی ہے تیرے بعد

دن گزارا ہے کس طرح میں نے
رات کیسے ڈھلی ہے تیرے بعد

روز جیتا ہوں، روز مرتا ہوں
جب ترے شہر سے گززتا ہوں

وہ جو کہتے ہیں مجھ کو دیوانہ
میں انھیں بھی برا نہیں کہتا

ورنہ اک بے نوا محبت میں
دل کے لٹنے پہ، کیا نہیں کہتا

میں تو مشکل سے آہ بھرتا ہوں
جب ترے شہر سے گزرتا ہوں

آج بھی کار زار ہستی میں
تو اگر ایک بار مل جائے

چین آجائے آرزوؤں کو
حسرتوں کو قرار مل جائے

جانے کیا کیا خیال کرتا ہوں
جب ترے شہر سے گزرتا ہوں


No comments:

Post a Comment