Wednesday, June 03, 2015

زندگی کے جواز

زندگی کے جوازتلاش نہیں کیے جاتے صرف زندہ رہا جاتا ہے زندگی گذارتے چلے جاؤ جواز مل جائے گا ۔ اگر آپ کو کسی طرف سے کوئی محبت نہ ملے تو مایوس نہ ہو ، آپ خود ہی کسی سے محبت کرو ۔ کوئی با وفا نہ ملے تو کسی بے وفا سے ہی سہی ۔ محبت کرنے والا زندگی کو جواز عطا فرماتا ہے زندگی نے آپ کو اپنا جواز نہیں دینا بلکہ آپ نے زندگی کو زندہ رہنے کے لیے جواز دینا ہے ۔ آپ کو انسان نظر نہ آئے تو کسی پودے سے پیار کرو۔
اس کی پرورش کرو، اسے آندھیوں سے بچاؤ ، طوفانوں سے بچاؤ، وھوش و طیور سے بچاؤ، تیز دھوپ سے بچاؤ، زیادہ بارشوں سے بچاؤ۔ اس کو پروان چڑھاؤ۔ پھل کھانے والے کوئی اور ہوں ، تب بھی فکر کی کوئی بات نہیں ۔ کچھ نہیں تو یہی درخت کسی مسافر کو دو گھڑی سایہ ہی عطا کرے گا۔ کچھ نہیں تو اس کی لکڑی کسی غریب کی سردی گذارنے کے کام آئے گی۔ آپ کی محنت کبھی رائیگاں نہیں جائے گی ۔ آپ کو زندہ رہنے کا جواز اور ثواب مل جائے گا ۔اگر آپ کی نگاہ بلند ہونے سے قاصر ہے، تو اپنے پاؤں کے پاس دیکھو۔ کوئی نہ کوئی چیز آپ کی توّجہ کی محتاج ہوگی۔ کچھ نہیں تو محبت کا مارا ہوا کتا ہی آپ کے لیے زندہ رہنے کا جواز مہیا کرے گا

No comments:

Post a Comment